اسرائیل کی سرحدیں

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اسرائیل کی سرحدیں

اسرائیل کی موجودہ سرحدیں اس کی اپنے پڑوسیوں اور اور نوآبادی طاقتیں سے جنگوں اور سفارتی معاہدوں کا نتیجہ ہے۔ بعض سرحدوں کو بین الاقوامی طور پر تسلیم کیا جاتا ہے جبکہ دیگر متنازع ہیں۔

1949ء امن معاہدوں کی سبز لکیر کی تشریحات کے مطابق[کس کے مطابق؟]، اسرائیل کی سرحدیں شمال میں لبنان سے، شمال مشرق میں سطح مرتفع گولان اور سوریہ سے، مشرق میں مغربی کنارہ اور اردن سے اور جنوب مغرب میں غزہ پٹی اور مصر سے لگتی ہیں۔ مصر کے ساتھ بین الاقوامی سرحد 1906ہ میں برطانیہ اور سلطنت عثمانیہ کے درمیان میں حد بندی کو قرار دیا گیا ہے۔

پہلی عالمی جنگ میں سلطنت عثمانیہ کی شکست کی امید پر برطانیہ اور فرانس نے جنگ عظیم سے پہلے ہی سلطنت کی تقسیم کا منصوبہ بنا لیا تھا۔[1] جسے عرف عام میں سیک پیکوٹ ایگریمنٹ کہتے ہیں، لبنان، شام اور اردن کے ساتھ اسرائیلی سرحدیں اس منصوبے میں شامل ہیں، عثماني سلطنت کے مشرقی وسطی صوبوں کی تقسیم اس کے بعد ہوئی۔

برطانوی تولیت[ترمیم]

سائیکس پیکو معاہدہ 16 مئی 1916ء کو حکومت برطانیہ اور فرانس کے درمیان میں طے پانے والا ایک خفیہ معاہدہ تھا۔ جس میں دونوں ممالک نے پہلی جنگ عظیم|جنگ عظیم اول کے بعد اور سلطنت عثمانیہ کے ممکنہ خاتمے کے پیش نظر مشرق وسطی میں اپنے حلقۂ اثر کا تعین کیا۔ اس معاہدے کے تحت طے پانی والی سرحدیں تقریباً وہی ہیں جو آج شام اور اردن کی مشترکہ سرحد ہے۔ انھوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ "فلسطین" کو "بین الاقوامی دروں خطہ" (چھوٹاخود مختار علاقہ جو پوری طرح یا جزوی طور پر غیر مملکت کے علاقے سے گھرا ہوا ہو) کے طور پر نامزد کیا جانا چاہیے۔[2]

اردن، عراق اور حیفہ کے گرد مختصر علاقہ برطانیہ کو دیا گیا۔ فرانس کو جنوب مشرقی ترکی، شمالی عراق، شام اور لبنان کے علاقے دیے گئے۔ دونوں قوتوں کو اپنے علاقوں میں ریاستی سرحدوں کے تعین کی کھلی چھوٹ دی گئی۔

بعد ازاں اس معاہدے میں اطالیہ اور روس کو بھی شامل کر لیا گیا۔ روس کو آرمینیا اور کردستان کے علاقے دیے گئے جبکہ اٹلی کو جزائر ایجیئن اور جنوب مغربی اناطولیہ میں ازمیر کے اردگرد کے علاقوں سے نوازا گیا۔ اناطولیہ میں اطالوی موجودگی اور عرب سرزمین کی تقسیم کا معاملہ بعد ازاں 1920ء میں معاہدہ سیورے میں طے ہوا۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Paul C. Helmreich, From Paris to Sèvres: The Partition of the Ottoman Empire at the Peace Conference of 1919–1920 (Ohio University Press, 1974) ISBN 0-8142-0170-9
  2. Pappe, Ilan. The Making of the Arab-Israeli Conflict, 1947–1951، I. B. Tauris; New Ed edition (اگست 15, 1994)، p. 3.